واشنگٹن (ویب ڈیسک): گزشتہ دو برس سے ہم کورونا وبا کی بے یقینی اور افواہوں میں جی رہے ہیں اور اب بیزارہوچکے ہیں۔ اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ٹاک ٹاک پر جادوگرنیوں، نجومیوں اور دیگرکام کرنے والے مرد اور عورتیں تیزی سے مقبول ہورہے ہیں۔
اب یہ لوگ لاکھوں کمارہے ہیں کیونکہ ان پر کان دھرنے والوں کی تعداد بھی لاکھوں میں ہیں۔ لوگ ان دیکھے مستقبل کو جاننے کے لیے ان ان افراد سے رابطہ کررہے ہیں۔
بے یقینی میں گرفتار پرتجسس لوگ ٹاک ٹاک پرٹیروٹ کارڈ سے احوال بتانے والوں، درخت کے پتوں پر خواہشات لکھ کر جلانے والوں، نجومیوں، کرسٹل سے علاج کرنے والوں اور دیگرافراد کی جانب رجوع کررہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ کچھ لوگ ٹک ٹاک کو وچ(جادوگرنی) ٹاک اور ایسٹرولاجی ٹاک بھی کہہ رہے ہیں۔
ان میں ایک کیمی مانی ہیں جو ارتعاشی چمٹے (فورک) کی جھنجھناہٹ استعمال کرتی ہیں۔ ان کے فالوور 50 ہزار سے بڑھ کر تین لاکھ تک ہوچکےہیں۔ اسی طرح نجوم کی ماہر جیڈ سائکس کہتی ہیں کہ کووڈ 19 وبا کے بعد ان کے سبسکرائبر کی تعداد 5000 تک بڑھی ہے۔ اسی طرح میری ڈتھ گرب مستقبل کا احوال بتاتی ہیں۔ وہ ہزاروں افراد کا زائچہ بناچکی ہیں اور اب یہ حال ہے کہ جنوری 2022 تک ان کے پاس کوئی اپائنٹمنٹ نہیں رہی۔
علمِ نجوم سے وابستہ ایپ کو اسٹار بھی خاصی مقبول ہورہی ہے جسے اب تک دو کروڑ افراد ڈاؤن لوڈ کرچکےہیں۔ اسی طرح صحت دینے والے کرسٹلز اور محبت بڑھانے والی موم بتیاں بھی دھڑلے سے فروخت ہورہی ہیں۔ اس رحجان پر نیویارک یونیورسٹی میں نفسیات کے پروفیسر جیمز الکوک کہتے ہیں کہ جب جب انسان پر غیریقینی صورتحال اس نے نام نہاد روحانیت اور نجوم وغیرہ میں دلچسپی لی ہے۔ امریکہ میں غیریقینی سیاسی صورتحال، کلائمٹ چینج، قدرتی آفات اور پھر کووڈ 19 کی وبا کے بعد انسان بہت مضطرب اور پریشان ہیں اور یہی وجہ ہے کہ لوگ ان عجیب و غریب علوم کا سہارا لے رہے ہیں۔